ایچ آئی وی کیا ہے؟
ایچ آئی وی کا مطلب ہے ایمیونو ڈیفیشیئنسی وائرس۔ ‘ایمیونو ڈیفیشیئنسی’ سے مراد وائرس کے ذریعے مدافعتی نظام کا کمزور ہونا ہے۔
ایچ آئی وی کئی دہائیوں سے انسانوں کے مابین منتقل ہو رہا ہے لیکن اس کی شناخت صرف 80 کی دہائی کے اوائل میں کی گئی تھی۔
ایڈز کیا ہے؟
ایڈز کا مطلب ہے ایکوائرڈ امیون ڈیفیشیئنسی سنڈروم۔ یہ بیماریوں (‘سنڈروم’) کا مجموعہ ہے جو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتی ہیں جسے لوگ حاصل (‘ایکوائر’) کرتے ہیں جن سے ان کا مدافعتی نظام کمزور (‘امیون ڈیفیشیئنسی’) ہو جاتا ہے۔
آپ میں ایڈز کی تشخیص اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک کہ آپ پہلے ہی سے ایچ آئی وی پازیٹو نہ ہوں۔
ایڈز یا تاخیری مرحلے کی ایچ آئی وی؟
1980 کی دہائی اور 90 کی دہائی کے اوائل میں ایچ آئی وی سے متاثرہ بیشتر افراد میں بالآخر ایڈز کی تشخیص ہوئی۔
اب جدید اینٹی ریٹرو وائرل علاج کی بدولت یونان اور تقریباً دنیا بھر میں بہت کم لوگوں میں ایچ آئی وی سے متعلق سنگین بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ایڈز کی اصطلاح ڈاکٹروں کے ذریعے اب مزید استعمال نہیں کی جاتی ہے۔ اس کے بجائے وہ اسے تاخیری مرحلے کی یا ترقی یافتہ ایچ آئی وی کہتے ہیں۔
غیر علاج شدہ ایچ آئی وی اور منتقلی
اگر علاج نہ کیا جائے تو ایچ آئی وی کے ساتھ انفیکشن کئی مراحلسے گزرتا ہے: فلو جیسی سیرو کنورژن بیماری، علامتی مرحلے سے وابستہ انفیکشن، جس سے آخری مرحلے کی ایچ آئی وی یا ایڈز ہوتا ہے۔
اگر ایچ آئی وی سے متاثرہ کسی شخص میں قابل شناخت وائرل لوڈ ہو تو وہ خون، منی، مہبلی رطوبت، مقعدی لزوجت اور ماں کے دودھ کے ذریعے ایچ آئی وی منتقل کر سکتا ہے۔
ایچ آئی وی تھوکنے، چھینکنے یا کھانسنے سے منتقل نہیں ہوتا اور نہ ہی بوسہ لینے یا عام سماجی رابطے سے۔
ایچ آئی وی انسانی جسم سے باہر ہونے کے بعد زیادہ دیر زندہ نہیں رہ سکتا۔